نہ کوئی بات کہنی ہے نہ کوئی کام کرنا ہے. اور اس کے بعد کافی دیر تک آرام کرنا ہے. اس آغاز محبت ہی میں پورے ہو گئے ہم تو. اسے اب اور کیا شرمندۂ انجام کرنا ہے. |
آج بھی دار کے تختہ سے صدا آتی ہے. حق کی آواز ستم گر سے دبائی نہ گئی. دوست کرتے ہیں حسد اس لیے تیری تصویر. ماسوا دل کے کہیں اور سجائی نہ گئی. |
کون وہ بے سر و ساماں ہے کہ یا رب جز اشک. جس کی خاطر کہیں برسات نہ ہونے پائی. اٹھ چلے شیخ جی تم مجلس رنداں سے شتاب. ہم سے کچھ خوب مدارات نہ ہونے پائی. |
13 сент. 2020 г. · تم ملے بھی تو ملاقات نہ ہونے پائی شام آئی تھی مگر رات نہ ہونے پائی. ان کہی بات نے اک حشر اُٹھا رکھا تھا شور اتنا تھا کوئی بات نہ ہونے پائی. |
نام سن کر ہی ترا دل میں ہوا محشر بپا دل کے احساسات میں پھر بھی تمہیں کہہ نہ سکا. بات سب سے ہی رہی تیری توجہ کے لیے بات تم سے ہی جو کرنی تھی تمہیں کہہ نہ سکا. |
دیوان منصور آفاق. ردیف الف. پہلی غزل. جتنے موتی گرے آنکھ سے جتنا تیرا خسارا ہوا دست بستہ تجھے کہہ رہے ہیں وہ سارا ہمارا ہوا آگرا زندہ شمشان میں لکڑیوں کا ... |
تصویرِ درد. نہیں منّت کشِ تابِ شنیدن داستاں میری خموشی گفتگو ہے، بے زبانی ہے زباں میری یہ دستورِ زباں بندی ہے کیسا تیری محفل میں یہاں تو بات کرنے کو ترستی ہے ... |
Novbeti > |
Axtarisha Qayit Anarim.Az Anarim.Az Sayt Rehberliyi ile Elaqe Saytdan Istifade Qaydalari Anarim.Az 2004-2023 |