جو ہم پہ گزری سو گزری تشریح - Axtarish в Google
جو ہم پہ گزری سو گزری مگر شب ہجراں ہمارے اشک تری عاقبت سنوار چلے. شاعر فیض احمد فیض کہتے ہیں کہ وطن سے دوری کی صورت میں مجھ پر جو تکالیف گزریں اور اس عزیز ...
تشریح: اس شعر میں شاعر کہہ رہے ہیں کہ وہ دن کب آئے گا جب اپنے وطن میں بہار کا موسم ہوگا اور غم بھلانے کے لئے میخانے ہوں گے۔ وہ صبح و شام کب نظر آئے گی جو اپنے ...
... سر کاکل سے مشکبار چلے. بڑا ہے درد کا رشتہ یہ دل غریب سہی. تمہارے نام پہ آئیں گے غم گسار چلے. جو ہم پہ گزری سو گزری مگر شب ہجراں. ہمارے اشک تری عاقبت سنوار چلے.
11 сент. 2012 г. · جو ہم پہ گزری سو گزری مگر شبِ ہجراں ہمارے اشک تری عاقبت سنوار چلے. مرکزی خیال. اس شعر میں فیض فرسودہ نظام ختم ہونے کی نوید سنا رہے ہیں۔ تشریح.
Продолжительность: 14:56
Опубликовано: 8 июл. 2023 г.
15 янв. 2022 г. · جو ہم پہ گزری سو گزری مگر شبِ ہجراں ہمارے اشک تری عاقبت سنوار چلے فیض احمد فیضؔ ... تشریح..؟؟ ... قفس اداس ہے یارو صبا سے کچھ تو کہو کہیں تو بحرِ خدا ...
وہ خواب تھے ہی چنبیلیوں سے سو سب نے حاکم کی کر لی بیعت. پھر اک چنبیلی کی اوٹ میں سے جو سانپ نکلے تو لوگ سمجھے. وہ گاؤں کا اک ضعیف دہقاں سڑک کے بننے پہ کیوں ...
... پہ آئیں گے غمگسار چلے جو ہم پہ گزری سو گزری مگر شب ہجراں ہمارے اشک تری عاقبت سنوار چلے مقام فیض کوئی راہ میں جچا ہی نہیں جو کوئے یار سے نکلے تو سوئے دار چلے.
12 апр. 2012 г. · تمہارے نام پہ آئیں گےغمگسار چلے جو ہم پہ گزری سو گزری مگر شبِ ہجراں ہمارے اشک تری عاقبت سنوار چلے مقام فیضؔ کوئی راہ میں جچا ہی نہیں جو کوئے ...
Novbeti >

 -  - 
Axtarisha Qayit
Anarim.Az


Anarim.Az

Sayt Rehberliyi ile Elaqe

Saytdan Istifade Qaydalari

Anarim.Az 2004-2023