جگانے پر اشعار - Axtarish в Google
ہم کو مٹا سکے یہ زمانہ میں دم نہیں. ہم سے زمانہ خود ہے زمانے سے ہم نہیں. جگر مراد آبادی ; تو شاہیں ہے پرواز ہے کام تیرا. ترے سامنے آسماں اور بھی ہیں. علامہ اقبال.
20 февр. 2013 г. · ... پر مبنی شعر عرض ہے کہ. جواں ہوں میں جوانی لغزشوں کا ایک طوفاں ‌ہے ​. مری باتوں میں رنگِ پارسائی ہو نہیں سکتا ​. مزید نمائش کے لیے کلک کریں ...
... جگانے میں ابھی کچھ دن لگیں گے. جاوید اختر. غزل. تیرگی اس سے مٹ سکے شاید شمع محفل کو جگمگانے دے. پریمی رومانی. غزل. بدن پر نئی فصل آنے لگی ہوا دل میں خواہش جگانے ...
8 дек. 2019 г. · جاگنے کی بھی جگانے کی بھی عادت ہو جائے کاش تجھ کو کسی شاعر سے محبت ہو جائے دور ہم کتنے دنوں سے ہیں یہ کبھی غور کیا پھر نہ کہنا جو امانت میں ہو ...
نقش سارے خاک کے ہیں سب ہنر مٹی کا ہے · دشت میں پیاس بجھاتے ہوئے مر جاتے ہیں · ہنسنے نہیں دیتا کبھی رونے نہیں دیتا · پانی آنکھ میں بھر کر لایا جا سکتا ہے · میری ...
3 июл. 2024 г. · تمہیں ‌جفا سے نہ یوں‌ باز آنا چاہیئے تھا ابھی کچھ اور میرا دل دُکھانا چاہیئے تھا طویل رات کے پہلو میں کب سے سوئی ہے نوائے صبح تجھے جاگ جانا ...
5 дек. 2022 г. · مطلب: بیابان کی ہوا سے مجھے دوستی اور ہم خیالی کی خوشبو آ رہی ہے۔ کوئی عجب نہیں اگر مجھے یہاں میرے ہم نوا ہم خیال اور ہم کار مل جائیں ۔ بیابان ...
شاخ پر پھول فلک پر کوئی تارا بھی نہیں · دشت میں پیاس بجھاتے ہوئے مر جاتے ہیں · ہنسنے نہیں دیتا کبھی رونے نہیں دیتا · پانی آنکھ میں بھر کر لایا جا سکتا ہے · میری ...
Novbeti >

 -  - 
Axtarisha Qayit
Anarim.Az


Anarim.Az

Sayt Rehberliyi ile Elaqe

Saytdan Istifade Qaydalari

Anarim.Az 2004-2023