نوجوانوں پر اشعار - Axtarish в Google
سیر کر دنیا کی غافل زندگانی پھر کہاں. زندگی گر کچھ رہی تو یہ جوانی پھر کہاں. خواجہ میر درد ; حیا نہیں ہے زمانے کی آنکھ میں باقی. خدا کرے کہ جوانی تری رہے بے داغ.
21 апр. 2019 г. · ہمارے نوجوان پیاسے ہیں مگر ان کے جام خالی ہیں ،چہرے چمکدار دماغ روشن مگر اندرون تاریک کم نگاہ ،بے یقین اور مایوس ان کو دنیا میں کچھ نظر ہی نہیں ...
بڑھاپا کئی وجہوں سےزندگی ; کہتے ہیں عمر رفتہ کبھی لوٹتی نہیں. جا مے کدے سے میری جوانی اٹھا کے لا. عبد الحمید عدم ; سفر پیچھے کی جانب ہے قدم آگے ہے میرا. میں بوڑھا ...
بقول علامہ اقبال کے عقابی روح جب بیدار ہوتی ہے نوجوانوں میں نظر آتی ہے انکو اپنی منزل آسمانوں میں نہیں تیرا نشیمن قصر سلطانی کے گنبد پر تو شاہین ہے بسیرا کر ...
21 янв. 2023 г. · ایک جگہ پر علامہ اقبال نسلِ نو کو شاہین سے تعبیر کرتے ہوئے اپنے دعائیہ الفاظ میںیوں فرمایا۔ جوانوں کو مری آہ سحر دے پھر ان شاہین بچوں کو بال وپر ...
اقبال کی نظم ''ساقی نامہ'' اور ''جاوید کے نام'' بہت سے اشعار نوجوانوں کی مخفی صلاحیتوں کی عکاسی کرتے ہیں۔ اگر آج کا نوجوان اقبال کا شاہین بن جائے تو اُسے ...
نوجوانانِ ملت سے مکالمہ کرتے ہوئے اپنی شاعری میں علامہ اقبال ان مراحل کا ذکر بڑے حکیمانہ انداز میں کرتے ہیں۔ بعض نظموں میں تو وہ براہِ راست نوجوانوں سے مخاطب ہیں، ...
ساقی نامہ ; ہُوا خیمہ زن کاروانِ بہار اِرم بن گیا دامنِ کوہسار گُل و نرگس و سَوسن و نسترن شہیدِ ازل لالہ خونیں کفن جہاں چھُپ گیا پردۂ رنگ میں لہُو کی ہے گردش رگِ سنگ میں
9 нояб. 2017 г. · اقبال نوجوانوں کو عقاب سے تشبیہ دیا کرتے تھے۔ عقاب ایک ایسا پرندہ ہے جو بلندی پر اپنا مسکن بناتا ہے۔ اپنی تیز نگہی کے باعث وہ بلندی سے ہی اپنا ...
Novbeti >

 -  - 
Axtarisha Qayit
Anarim.Az


Anarim.Az

Sayt Rehberliyi ile Elaqe

Saytdan Istifade Qaydalari

Anarim.Az 2004-2023