گلوں میں رنگ بھرے باد نو بہار چلے کی تشریح - Axtarish в Google
اس شعر میں اگر بادِ نو بہار کو انقلاب کی علامت مان لیا جائے تو شعر کا مفہوم یہ بنتا ہے کہ گلشن (ملک، زمانہ وغیرہ) کا کاروبار تب تک نہیں چل سکتا جب تک کہ انقلاب اپنے صحیح معنوں میں نہیں آتا۔ اسی لئے وہ انقلاب یا بدلاؤ سے مخاطب ہوکر کہتے ہیں کہ جب تم رونما ہوجاؤ گے تب پھولوں میں نئی بہار کی ہوا تازگی لائی گی۔
یہ شعر فیض احمد فیض کی غزل سے لیا گیا ہے جس میں شاعر اپنے محبوب وطن کو مخاطب کرتے ہوئے کہتا ہے کہ بہار کا موسم آچکا ہے۔باد نو بہار یعنی بہار کی آمد کی ...
غزل نمبر 1 تشریح: گلوں میں رنگ بھرے باد نو بہار چلے چلے بھی آؤ کہ گلشن کا کاروبار چلے. اس شعر میں شاعر نے اپنے وطن کی تعریف کی ہے اور وہ کہتے ہیں کہ اے میرے وطن ...
قفس اداس ہے یارو صبا سے کچھ تو کہو. کہیں تو بہر خدا آج ذکر یار چلے. کبھی تو صبح ترے کنج لب سے ہو آغاز. کبھی تو شب سر کاکل سے مشکبار چلے. بڑا ہے درد کا رشتہ ...
16 мая 2022 г. · تشریح : فیض احمد فیضؔ اس شعر میں فرماتے ہیں کہ اس زندگی کے سفر میں مجھے کوئی پُر سکون مقام ملا ہی نہیں ،ایک طرف محبوب کے در سے اُٹھا یا گیا تو ...
گلوں میں رنگ بھرے، بادِ نو بہار چلے. چلے بھی آؤ کہ گلشن کا کاروبار چلے. قفس اداس ہے یارو، صبا سے کچھ تو کہو. کہیں تو بہرِ خدا آج ذکرِ یار چلے.
11 сент. 2012 г. · گلوں میں رنگ بھرے بادِنوبہار چلے چلے بھی آﺅ کہ گلشن کا کاروبار چلے. مرکزی خیال. اس شعر میں فیض اپنے محبوب کو بہار کے لئے مدعو کر رہے ہیں۔ تشریح.
22 нояб. 2019 г. · گلوں میں رنگ بھرے، بادِ نو بہار چلے - فیض احمد فیض گلوں میں رنگ بھرے، بادِ نو بہار چلے چلے بھی آؤ کہ گلشن کا کاروبار چلے قفس اداس ہے یارو، صبا سے ...
Novbeti >

 -  - 
Axtarisha Qayit
Anarim.Az


Anarim.Az

Sayt Rehberliyi ile Elaqe

Saytdan Istifade Qaydalari

Anarim.Az 2004-2023